پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بین الاقوامی منظرنامے پر ایک بار پھر پاکستان کا موقف نہایت جرات مندی سے پیش کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کا پانی روکا، تو یہ عمل صرف سفارتی کشیدگی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ یہ جنگ کی دہلیز پر دستک دے گا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے اس اہم معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ یہ پوری دنیا کے لیے ایک خطرناک نظیر قائم کرے گا۔ اُن کا کہنا تھا:
"اگر آج آپ پاکستان کے خلاف پانی کو ہتھیار بننے دیں گے، تو کل یہی عمل دنیا کے کسی اور کونے میں دہرایا جا سکتا ہے۔ اور وہ دن دور نہیں جب یہ خطرہ خود بھارت کے دروازے پر دستک دے گا۔”
بلاول بھٹو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کا مؤقف نہ صرف سچائی پر مبنی ہے بلکہ مضبوط دلائل اور حقائق سے لیس ہے۔ انہوں نے کہا:
"ہم دنیا کے سامنے امن کا پیغام لے کر آئے ہیں، ہم ممکنہ جوہری تنازع سے بچنے کے لیے مکالمہ چاہتے ہیں۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ دنیا ہماری بات سن رہی ہے، سمجھ رہی ہے اور ہماری حمایت کی خواہش بھی رکھتی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ سمیت دنیا کے کئی بڑے ممالک اس بات کے گواہ ہیں کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف کیسی بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا:
"ہم نے دہشتگرد گروپس کے خلاف عملی اقدامات کیے، دنیا نے ہمارے عمل کو سراہا، تب ہی ہم گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں شامل ہوئے۔”
پہلگام واقعے کے پس منظر میں انہوں نے بھارتی مؤقف کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ خود بھارت کے حامی بھی یہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس واقعے سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔
آخر میں انہوں نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا:
"معاشی، تکنیکی یا سیاسی اختلافات اپنی جگہ، مگر پانی جیسے بنیادی انسانی حق کو ہتھیار بنانا عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ اگر بھارت نے ہماری پانی کی سپلائی کو روکنے کی کوشش کی تو یہ عمل ناگزیر طور پر جنگ کا سبب بنے گا۔”
Discussion about this post