دنیا کے 90 سے زائد ممالک کے درمیان موجود ایک وسیع ہال میں جب انعم خان کا نام پکارا گیا، تو لمحہ جیسے رک گیا۔ روشنیوں کا مرکز ایک باوقار، پُراعتماد اور وطن کی عزت سے سرشار پاکستانی خاتون تھی سرگودھا کی شیر دل بیٹی، جس نے اپنی جُرأت، ذہانت اور تفتیشی بصیرت سے "ورلڈ پولیس سمٹ 2025” میں تاریخ رقم کر دی۔ پولیسنگ کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز "ایکسلیس اِن کرمنل انویسٹی گیشن ایوارڈ” وہ اعزاز جو کبھی صرف ترقی یافتہ ممالک کے حصے میں آتا تھا، اب پاکستانی پرچم کے زیرِ سایہ بلند ہو چکا ہے۔ انعم خان کو یہ اعزاز دو دل دہلا دینے والے قتل کیسز کو نہ صرف انتہائی کم وقت میں حل ۔۔کرنے بلکہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے پر دیا گیا۔
بارہ سالہ عائشہ بی بی، جو ظلم کا شکار ہوئی مگر انعم خان نے صرف 72 گھنٹوں میں مجرموں کو قانون کے شکنجے میں جکڑ دیا۔ نوجوان محسن کا قتل، جس نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا لیکن محض 24 گھنٹوں میں انصاف کی روشنی واپس آ گئی۔ یہ صرف کیسز نہیں تھے، یہ وہ زخم تھے جن پر انعم خان نے انصاف کا مرہم رکھا، بغیر کسی شور کے — خاموشی سے، مہارت سے، وقار سے۔
دبئی پولیس کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس باوقار تقریب میں جب انعم خان کو ایوارڈ پیش کیا گیا، تو وہاں موجود عالمی پولیس فورسز، سیکیورٹی ماہرین اور اعلیٰ افسران کی نظریں احترام سے جھک گئیں۔ منتظمین نے بتایا کہ انعم خان کی تحقیقاتی رپورٹیں 900 سے زائد انٹریز میں سب سے نمایاں اور سب سے متاثر کن تھیں یہ صرف جیت نہیں تھی، یہ عالمی سطح پر پاکستانی ذہانت کا جشن تھا۔ انعم خان کا جذباتی مگر پُرعزم بیان دلوں کو چھو گیا:
"یہ ایوارڈ صرف میرے لیے نہیں، یہ ہر اس لڑکی کے لیے ہے جو خواب دیکھتی ہے، ہر اس افسر کے لیے جو بغیر ڈرے حق کی تلاش کرتا ہے، اور میرے وطن کے لیے جس نے مجھے یہ پہچان دی۔”
انعم خان نہ صرف عالمی ایوارڈ یافتہ بن گئیں بلکہ پاکستانی پولیس کی تاریخ میں وہ پہلا روشن ستارہ بنیں جو ایک خاتون ہونے کے باوجود دنیا کی بہترین انویسٹی گیشن افسران میں شمار ہوئیں۔!”
Discussion about this post