سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں میں مہمان نوازی کے غیر تعلیمی رجحانات پر سخت قدم اٹھاتے ہوئے اسکولوں میں اجرک اور سندھی ٹوپی تحفے میں دینے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ کسی بھی تقریب میں مہمانوں کے استقبال کے لیے طلبہ کو کھڑا کرنے کی روایت پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ اس ضمن میں محکمہ تعلیم سندھ کی جانب سے ایک باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق تمام ڈائریکٹرز، پرنسپلز اور ہیڈ ماسٹرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان احکامات پر فوری اور مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔ نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ طلبہ کو تقریبات میں پروٹوکول یا مہمان نوازی کے لیے استعمال کرنا غیر مناسب عمل ہے اور اس سے ان کے تعلیمی ماحول اور نفسیات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سندھ کے سرکاری اسکولوں میں روایتی طور پر اجرک اور سندھی ٹوپی کو ثقافتی تحفہ سمجھ کر مہمانوں کو پیش کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم حکومت نے اس روایت کو غیر ضروری اخراجات اور طلبہ کے غیر تعلیمی استعمال کی نظر سے دیکھتے ہوئے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تعلیمی حلقوں میں اس فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کچھ ماہرین تعلیم اس اقدام کو تعلیمی اداروں کے اصل مقصد یعنی تدریس و تربیت پر توجہ مرکوز کرنے کا ایک مثبت قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ بعض ثقافتی حلقوں کی جانب سے اس پر تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔
Discussion about this post