پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر کا دو روزہ دورہ مکمل کرلیا ہے۔ اس وفد کی قیادت سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کی۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ دورہ پاکستان کی بین الاقوامی سفارتی مہم کا حصہ تھا، جس کا مقصد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف عالمی برادری کے سامنے رکھنا تھا۔ وفد نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، جنرل اسمبلی کے صدر، سلامتی کونسل کے صدر، مستقل و غیر مستقل ارکان، او آئی سی گروپ کے سفیروں، سول سوسائٹی، تھنک ٹینکس، میڈیا اور پاکستانی کمیونٹی سے اہم ملاقاتیں کیں۔
Addressed a press briefing at @UNCANews, where I briefed the international media on Pakistan’s principled stance on regional peace, counterterrorism, and recent Indian aggression, including unprovoked attacks and treaty violations and weaponisation of water and the root cause of… https://t.co/Z1xDnzRkqa
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) June 3, 2025
پاکستان کا دوٹوک مؤقف
پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں یہ واضح پیغام دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے جس میں بلااشتعال جارحیت، اشتعال انگیز بیانات، اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی جیسے اقدامات شامل ہیں۔
"ذمہ داری کے ساتھ امن” وفد کا بنیادی پیغام یہی تھا۔
وفد نے 22 اپریل کے دہشتگرد حملے پر بھارت کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی توجہ دلائی، جن میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا اور خواتین و بچوں کی جانوں کا ضیاع شامل ہے۔
وفد نے یہ بھی اجاگر کیا کہ:
-
پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں صفِ اوّل پر رہا ہے۔
-
بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
-
دہشت گردی کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کے بجائے عالمی برادری کو مل کر اس کے خلاف مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔
وفد نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ:
-
سندھ طاس معاہدے کی بحالی میں کردار ادا کرے۔
-
بھارت و پاکستان کے درمیان جامع مذاکرات کی راہ ہموار کرے۔
-
مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کا پُرامن و منصفانہ حل یقینی بنائے جیسا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں درج ہے۔
وفد نے خبردار کیا کہ بھارت کا رویہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی خطرات کو بڑھا سکتا ہے جسے روکنا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ وفد نے دوٹوک انداز میں کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن، برابری اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتا ہے، مگر کسی قسم کی جارحیت یا قانون شکنی برداشت نہیں کرے گا۔
Discussion about this post