جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کروانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر ایک بیان میں پاک بھارت قیادت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت کی امید ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان اور بھارت کی مضبوط اور ثابت قدم قیادت پر فخر ہے، جنہوں نے موجودہ جارحیت کے نتائج کو سمجھا اور اس کا راستہ روکا، جس کے باعث لاکھوں بے گناہ زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دونوں ممالک کے ساتھ مل کر دیکھیں گے کہ کیا ہزاروں سال پرانے مسئلہ کشمیر کا کوئی پائیدار حل نکالا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکہ کو خوشی ہے کہ اس کی ثالثی کے نتیجے میں دونوں ممالک مکمل اور فوری جنگ بندی پر آمادہ ہوئے۔ ان کے بقول، امریکہ نے رات بھر مذاکرات جاری رکھے اور بالآخر دونوں فریق ایک معاہدے پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

ادھر پاکستان نے امریکی صدر کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں امریکی حمایت کو سراہتا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا پائیدار حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت ملنا چاہیے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، پاکستان امریکہ کے ساتھ امن، استحکام، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔ واضح رہے کہ 10 فروری کو بھارتی میزائل حملوں کے جواب میں پاکستان نے "آپریشن بنیان مرصوص” کا آغاز کیا تھا، جس میں بھارتی ایئربیسز، براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ اور دہشتگردی سے متعلق بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے کئی مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، یہ کارروائیاں ان بھارتی تنصیبات پر کی گئیں جہاں سے پاکستانی شہریوں اور مساجد کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس پیشرفت کے بعد خطے میں کشیدگی کی شدت کم ہوئی ہے اور عالمی برادری اس امید کا اظہار کر رہی ہے کہ فریقین اس موقع کو دیرپا امن کے لیے استعمال کریں گے۔
Discussion about this post