پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجی افسر لیفٹیننٹ ونے نروال کی بیوہ ہمانشی ناروال ان دنوں نہ صرف ذاتی صدمے سے گزر رہی ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھارتی انتہا پسندوں کے سنگین نفرت انگیز حملوں کا بھی سامنا کر رہی ہیں۔ مگر اس کے باوجود، وہ ثابت قدمی سے انسانیت، رواداری اور امن کا پرچم تھامے کھڑی ہیں۔ ہمانشی ناروال اور اُن کے شوہر ونے نروال حال ہی میں شادی کے بندھن میں بندھے تھے اور اپنے ہنی مون کے لیے مقبوضہ کشمیر گئے تھے، جہاں وہ ایک مسلح حملے میں ہلاک ہو گئے۔ اس اندوہناک واقعے کے بعد جب بھارت میں شدت پسند حلقے کشمیریوں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بازار گرم کرنے لگے، تو ہمانشی ناروال نے بھارتی عوام سے پُرامن رہنے کی اپیل کی۔ اپنے ایک انٹرویو میں اُنہوں نے کہا
"میں چاہتی ہوں کہ پورا ملک ونے نروال کے لیے دعا کرے کہ وہ جہاں بھی ہوں، پُرسکون ہوں۔ میں دیکھ رہی ہوں کہ ملک میں کشمیریوں اور مسلمانوں سے نفرت بڑھ رہی ہے، ہم ایسا کچھ نہیں چاہتے۔ ہم صرف امن چاہتے ہیں۔"
انسانیت سے لبریز یہ اپیل بھارتی انتہا پسندوں کے لیے ناقابلِ برداشت ثابت ہوئی۔ سوشل میڈیا پر ہمانشی ناروال کو ہراساں کیا جا رہا ہے، ان کی ذاتی زندگی پر نازیبا تبصرے کیے جا رہے ہیں، اور یہاں تک کہ اُن کی پنشن تک بند کرنے کا مطالبہ سامنے آ رہا ہے۔
ایسے وقت میں جب ایک بیوہ اپنے شوہر کے غم میں ڈوبی ہوئی ہے، شدت پسند عناصر کی طرف سے اس طرح کا رویہ بھارتی معاشرے کے اندر بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور تعصب کی علامت ہے۔ تاہم، یہ بھی خوش آئند ہے کہ متعدد باشعور شہریوں، صحافیوں، اور انسانی حقوق کے کارکنان نے ہمانشی ناروال کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے نفرت انگیزی کے خلاف آواز بلند کی ہے۔
Discussion about this post